
پنجاب اسمبلی کا اجلاس کا اسپیکر سبطین خان کی زیر صدارت جاری ہے، ایوان میں 264 اراکین اسمبلی موجود ہیں۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس دو گھنٹے15 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا، ایوان میں پی ٹی آئی اور ق لیگ کے149 ارکان اسمبلی موجود ہیں، جبکہ اجلاس میں مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں کے 115 ارکان موجود ہیں۔
پنجاب اسمبلی میں گورنر پنجاب کے اقدامات کے خلاف قرار داد منظور کرلی گئی، اپوزیشن گورنر پنجاب کے خلاف قرار داد سے پہلے ایوان سے واک آوٹ کرگئی۔
میاں اسلم اقبال نے ایوان میں گورنر پنجاب کے غیر آئینی اقدامات پر قرار داد پیش کردی، حکومتی ارکان نے گورنر پنجاب کے خلاف قرار داد منظور کرلی۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے کہا کہ اپوزیشن ارکان اپنی جگہ پر بیٹھیں، رانا مشہود کو بولنے کا موقع دینا چاہتا ہوں، سلمان رفیق صاحب اپوزیشن اراکین کو بٹھائیں، عمر فاروق اور عرفان اللّٰہ اپنی سیٹوں پر بیٹھیں۔
سبطین خان نے کہا کہ آج راجپوتانہ جنگ لگ رہی ہے، پرویز الہٰی وزیر اعلیٰ پنجاب ہیں، جو عدالت فیصلہ کرے گی، ہمارا بھی وہی فیصلہ ہوگا۔
پنجاب اسمبلی اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی طرف سے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی گئی، حکومتی اور اپوزیشن کی خواتین ارکان اسمبلی بھی نعروں میں شریک تھیں، ارکان کے نعروں کے باعث شور شرابا ہوا۔
ایوان میں مختلف بلوں کی منظوری کا عمل بھی جاری ہے۔
چوہدری پرویز الہٰی نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دشمن جو مرضی کرلے حکومت قائم رہے گی، ہم کسی سے نہیں مانگتے اللّٰہ اور رسول سے مانگتے ہیں، ختم نبوت پر جو قانون سازی ہوئی اس کی عمران خان اور پی ٹی آئی کو سعادت ملی۔
دوسری جانب پرویز الہٰی کی زیر صدارت تحریک انصاف اور ق لیگ کی پارلیمانی پارٹی کا مشترکہ اجلاس ہوا، جس میں اراکین نے عمران خان اور رویز الہٰی کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف اور ق لیگ کی پارلیمانی پارٹی کے مشترکہ اجلاس میں 174 ارکان شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق مشترکہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں تحریک انصاف کے 164 ارکان شریک ہوئے، اجلاس میں ق لیگ کے 10 ارکان شریک ہوئے۔
اجلاس میں پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے حوالے سے حکمت عملی طے کی گئی اور گورنر پنجاب کے غیر آئینی و غیر قانونی اقدام کی مذمت کی گئی۔
پارلیمانی پارٹی کا کہنا ہے کہ گورنر پنجاب کے غیر آئینی اقدام کےخلاف ہر فورم پر بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔